پھلوں مثلاً کنو‘ مالٹے‘ لیموں اور فروٹر وغیرہ کا موسم جلدآنے والا ہے۔ ان پھلوں کے چھلکے بھی کوڑے میں رُلتے ہیں‘ حالانکہ ان کی غذائی افادیت بہت زیادہ ہے۔دراصل ترش پھلوں کے چھلکوں میں بھی وافر مقدار میںوٹامن سی ملتا ہے۔
عامرگھر پہنچا‘ تو دیکھا کہ اماںصحن میں چارپائی پہ بیٹھی آلو چھیل رہی ہیں۔ عامر طب کی تعلیم حاصل کر رہا تھا اور آج ہی اس نے غذائیات پر ایک اہم سبق پڑھا تھا۔ تبھی اپنی والدہ کو آلو چھیلتے دیکھا‘ تو چیخ پڑا ’’اماں! آلو مت چھیلئے‘ انھیں ایسے ہی پکائیے۔‘‘اماں تعجب سے بولیں ’’ارے! بائولا تو نہیں ہو گیا۔ بغیر چھیلے آلو کون کھاتا ہے؟‘‘عامر بولا ’’اماں! آلو کا چھلکا بھی بڑا غذائیت بخش ہوتاہے۔ اس میں ریشہ‘ فولاد‘ پوٹاشیم اور وٹامن بی پایا جاتا ہے۔ پھر چھلکے میں ضد تکسیدی (Antioxidants) مادے بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ مادے ہمیں بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘اماں آلو کے چھلکے کی اتنی زیادہ خصوصیات جان کر حیران رہ گئیں۔ بیٹا ڈاکٹری پڑھ رہا تھا‘ اس لیے انہیں اس کی باتوں پر اعتبار آگیا۔ انہوں نے طے کر لیا کہ اب وہ آلو چھلکوں سمیت پکایا کریں گی۔ہمارے ہاں کئی پھل اور سبزیاں چھلکے اتار کر کھائی، پکائی جاتی ہیںاور کوڑے کی ٹوکری ان چھلکوں کا ٹھکانا بنتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کئی پھلوں و سبزیوں کے چھلکے غذائیت بخش اجزا (Nutrients)رکھتے ہیں۔ لہٰذا اِن چھلکوں کو بھی کام میں لائیے۔ہمارے ہاں کئی پھل اور سبزیاں چھلکے اتار کر کھائی، پکائی جاتی ہیںاور کوڑے کی ٹوکری ان چھلکوں کا ٹھکانا بنتی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کئی پھلوں و سبزیوں کے چھلکے غذائیت بخش اجزا (Nutrients) رکھتے ہیں۔ لہٰذا اِن چھلکوں کو بھی کام میں لائیے۔چھلکوں کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ وہ پھل سے ’’تین چار گنا‘‘ زیادہ ’’ریشہ‘‘ رکھتے ہیں۔ ہمارے بدن کو یہ ریشہ (Fibre) لازماً درکار ہوتا ہے تاکہ بدن سے زہریلے مادوں کو خارج کرسکے۔دوسری خاصیت ان میں ضد تکسیدی مادوں کی موجودگی ہے۔ یہ مادے جسمانی خلیوں کو تندرست و توانا بناتے ہیں۔ چونکہ انسان انہی خلیوں کا مرکب ہے‘ لہٰذا ان کی تندرستی کے باعث وہ دیر سے بوڑھا ہوتا اور طویل عمر پاتا ہے۔تیسری خاصیت یہ ہے کہ چھلکوں میں شکر‘ چکنائی اور حراروں(calories)کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ یوں انسان ان غذائی مادوں سے محفوظ رہتا ہے جن کی زیادتی ہماری صحت خراب کر سکتی ہے۔ ذیل میں ان پھلوں اور سبزیوں کا تذکرہ پیش ہے جن کے چھلکے بہت کارآمد ہیں۔
پیاز:عام استعمال ہونے والی اس سبزی کا چھلکا کئی اقسام کے ضد تکسیدی مادے رکھتا ہے۔ یہ خصوصاً کوئیرستین (Quercetin)نامی کیمیائی مادے کا خزانہ ہے۔ یہ مادہ ہمارے خون کا دبائو کم کرتا ہے اور ہماری شریانوں میں چکنائی نہیں جمنے دیتا۔اجوائن:یہ سبزی اجمود یا کرفس (Celery)بھی کہلاتی ہے۔ اس کے ڈنٹھل پکا کر کھائے جاتے ہیں۔ بیج مصالحہ جات میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے پتے عموماً کوڑے کی زینت بنتے ہیں تاہم ان کی اہمیت بھی زیادہ ہے۔وجہ یہ کہ یہ پتے ڈنٹھلوں سے پانچ گنا زیادہ میگنیشم اور کیلشیم رکھتے ہیں۔ ان میں وٹامن سی اور سوزشِ جسم پیدا کرنے والے کیمیائی مادے بھی بکثرت ملتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ اجوائن کھانے کے شوقین ہیں‘ تو اس سبزی کو پتوں سمیت پکائیے۔کنو اور مالٹا:جنس ترنج سے تعلق رکھنے والے پھلوں مثلاً کنو‘ مالٹے‘ لیموں اور فروٹر وغیرہ کا موسم جلدآنے والا ہے۔ ان پھلوں کے چھلکے بھی کوڑے میں رُلتے ہیں‘ حالانکہ ان کی غذائی افادیت بہت زیادہ ہے۔دراصل ترش پھلوں کے چھلکوں میں بھی وافر مقدار میںوٹامن سی ملتا ہے۔ نیز تازہ کنو اور مالٹے کا چھلکا وٹامن اے‘ بی اوراہم معدنیات مثلاً جست‘ کیلشیم‘ سیلینیم اور مینگنیز بھی رکھتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان چھلکوں کو کیونکر کھایا جائے؟آسان طریقہ یہ ہے کہ دھوپ میں چھلکے سکھا کر ان کا سفوف بنا لیجیے۔ یہ سفوف پھر مصالحے میں ملا کر کھانے میں استعمال کیجیے یا سلاد پہ چھڑکیے۔ اُسے چٹنی یا اچار میں بھی ملایا جا سکتا ہے۔
کیلا:کیلے کا چھلکا بھی غذائیت سے پُر ہے۔ اس میں پوٹاشیم معدن بکثرت ہوتا ہے۔ یہ معدن ہمارا بلند فشار خون (بلڈپریشر) کم کرتا اور موڈبہتر بناتا ہے۔ اس میں حل پذیر ریشہ بھی خوب ملتا ہے۔ یہ ریشہ ہم میں سیری کا احساس پیدا کرتا اورخراب کولیسٹرول(ایل ڈی ایل) سے نجات دلاتا ہے۔مزید برآں یہ چھلکا غیرحل پذیر ریشہ بھی رکھتا ہے۔ یہ ریشہ ہماری آنتوں کی صفائی کر کے ہمارا نظام ہضم ٹھیک کرتا ہے۔کیلے کے چھلکے کی خصوصیات کے باعث بھارت سمیت کئی ایشیائی ممالک میں یہ بطور سبزی پکایا جاتا ہے۔ نیز اس کی یخنی (سوپ) بھی بنتی ہے۔ لہٰذا آئندہ بے پروائی سے کیلے کا چھلکا مت پھینکئے‘ بلکہ اسے کام میں لائیے۔ سیب:شایدآپ کے لیے یہ بات تعجب خیز ہو کہ سیب میں موجود بیشتر وٹامن‘ معدنیات اور دیگر غذائی عناصر اس کے چھلکے میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے ہمیشہ سیب کو چھلکے سمیت کھائیے۔سیب کا چھلکا وٹامن اے اور سی رکھتا ہے۔ جب کہ کیلشیم‘ پوٹاشیم‘ فاسفورس اور فولاد جیسی معدنیات چھلکے میں پائی جاتی ہیں۔ یہ پیکٹن (Pectin)نامی حل پذیر ریشہ بھی بکثرت رکھتا ہے۔ پیکٹن ہمارے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے‘ نیز سطح شکر کو بھی قابو سے باہر نہیں ہونے دیتا۔آم:اللہ تعالیٰ نے پھلوں کے بادشاہ کی جلد میںغذائی اجزا رکھے ہیں۔ ان میں نمایاں ضد تکسیدی مادے ہیں جن کی مختلف اقسام ہیں۔ ان مادوں میں سے پولی فینول (Polyphenol)‘ اینتھو سائنینز (Anth ocyanins)اور کاروٹینوئڈز (Carotenodis)آم کے چھلکے میں ملتے ہیں۔درج بالا تینوں ضد تکسیدی مادے بہت طاقتور ہیں۔ یہ بڑھاپا روکتے اور ہمیں مختلف خطرناک امراض مثلاً سرطان (کینسر)‘ ذیابیطس اورگنٹھیا سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر ضد تکسیدی اور کیمیائی مادے بھی آم کے چھلکے میں ملتے ہیں۔لہٰذا کوشش کیجیے کہ آم چھلکے سمیت کھائیے۔ آم کھانے سے پہلے پانی سے اچھی طرح دھو لیا جائے‘ تو چھلکے کی کثافت دور ہو جاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں